چلو یہ سچ ہی سہی ہوگا ناگہاں گزرے
چلو یہ سچ ہی سہی ہوگا ناگہاں گزرے
ہمارے در سے مگر آپ مہرباں گزرے
جدھر بھی آپ گئے بس گئے ہیں ویرانے
اجڑ گئے ہیں چمن ہم جہاں جہاں گزرے
ہمیں مٹانے کی گر کوششیں تمام ہوئیں
تو یہ بھی کہئے کہ ہم کتنے سخت جاں گزرے
وہ صبح و شام کی رنگینیاں تمام ہوئیں
صعوبتوں کی کڑی دھوپ ہے جہاں گزرے
وہ اپنے دامن پارہ پہ بھی نگاہ کرے
جہاں میں مجھ پہ اٹھا کر جو انگلیاں گزرے
حیات و موت کا حل کر چکے ہیں ہر عقدہ
اب ہم کو خوف نہیں لاکھ امتحاں گزرے
انیسؔ آپ کو دیکھا ہے ہر گھڑی مصروف
کبھی تو چین سے دو چار دن میاں گزرے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 65)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.