چلو یوں ہی سہی ترک تعلق کر ہی لیتے ہیں
چلو یوں ہی سہی ترک تعلق کر ہی لیتے ہیں
جو تم خوش ہو تو ہم مرنے سے پہلے مر ہی لیتے ہیں
اگرچہ ہم تمہاری ہی طرح خوددار ہیں پھر بھی
تمہارے نام پر کچھ روز آہیں بھر ہی لیتے ہیں
تمہارے عشق کی تہمت بہت اچھی لگی ہم کو
کوئی بھی چیز لینی ہو تو ہم بہتر ہی لیتے ہیں
خدا کے خوف سے کھلتا ہے نیکی کا جو دروازہ
تو ہم بھی نیک بننے کو خدا سے ڈر ہی لیتے ہیں
رہے نقصان میں اب کے بھی کاروبار ہستی میں
کہ اکثر ہم ستاروں کی جگہ پتھر ہی لیتے ہیں
نہیں ہے گرم جوشی کی تپش باقی اگر تجھ میں
تو پھر بے مہریوں کی ٹھنڈ میں ہم ٹھر ہی لیتے ہیں
قتیلؔ ان قاتلوں کا سامنا تم ہوش سے کرنا
کبھی لیتے تھے یہ دل بھی مگر اب سر ہی لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.