چلتا رہوں گا چاہے کوئی ہم سفر نہ ہو
چلتا رہوں گا چاہے کوئی ہم سفر نہ ہو
اس سمت کہ جہاں کوئی ہجرت کا ڈر نہ ہو
دنیا کے طول و عرض میں دیکھا نہیں کبھی
ایسا مقام جس پہ کسی کا گزر نہ ہو
جلتے رہیں فراق کی حدت میں عمر بھر
شاید کبھی بھی معرکۂ ہجر سر نہ ہو
خیرات حسن یار کی شاید نہ مل سکے
ممکن ہے وہ حسین بھی کل بام پر نہ ہو
دنیا تصورات کی کتنی حسین ہے
کیا فائدہ کہ جب کوئی تصویر گر نہ ہو
چاہے یہ زندگی کا سفر دشت میں کٹے
لیکن ترا فقیر کہیں در بدر نہ ہو
دوری کا شوق شوق سے پورا کیا گیا
خواہش تھی وہ قریب مرے اس قدر نہ ہو
تنہا طویل رستوں پہ چلنا محال ہے
میرا ترے بغیر کہیں بھی سفر نہ ہو
شاید کہ کوئی یاد مقید رہے مدام
شاید وصال یار کا لمحہ بسر نہ ہو
ممکن ہے اس طرف سے پلٹ کر نہ آ سکو
ممکن ہے اس طرف کوئی اچھی خبر نہ ہو
تجھ سے بچھڑ کے چلتا رہوں راہ پر رواں
دریا کا عین وسط ہو لیکن بھنور نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.