چلتے چلتے راہوں سے کٹ جانا پڑتا ہے
چلتے چلتے راہوں سے کٹ جانا پڑتا ہے
ہوتے ہوتے منظر سے ہٹ جانا پڑتا ہے
دیکھنا پڑ جاتا ہے خود کو کر کے ایک تماشائی
اپنی دھول اڑا کر خود اٹ جانا پڑتا ہے
خطاطی سے دور بھٹکنے والے سوچ کے دامن کو
کورے کاغذ کے ہاتھوں پھٹ جانا پڑتا ہے
سازینہ جب قدم بڑھاتا ہے اس کی پازیبوں کا
کانوں کو جھنکار کی آہٹ جانا پڑتا ہے
خواہش مر جائے تو اس کی چتا کو آگ دکھانے میں
دھڑکن دھڑکن دل کے مرگھٹ جانا پڑتا ہے
تاب نہیں ہو جس میں کانچ کو ریزہ ریزہ کرنے کی
اس پتھر کو ٹکڑوں میں بٹ جانا پڑتا ہے
خود کے متلاشی کو ایک نہ اک دن آخر کار اپنے
بھولے بسرے ہوئے کی چوکھٹ جانا پڑتا ہے
سچائی وہ جنگ ہے جس میں بعض اوقات سپاہی کو
آپ مقابل اپنے ہی ڈٹ جانا پڑتا ہے
اک چنگاری آگ لگا جاتی ہے بن میں اور کبھی
ایک کرن سے ظلمت کو چھٹ جانا پڑتا ہے
بات ریاکاری کے بن بن پاتی نہیں ہے خاورؔ
اس دوزخ میں کروٹ کروٹ جانا پڑتا ہے
- کتاب : namood (Pg. 79)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.