چلتے چلتے ساتھی کوئی بچھڑا تو افسوس ہوا
چلتے چلتے ساتھی کوئی بچھڑا تو افسوس ہوا
ہاتھوں سے جب ہاتھ کسی کا چھوٹا تو افسوس ہوا
کتنی ناؤ ڈبو کر ہم نے دریا کا رخ بدلا تھا
موڑ پہ آ کر سوکھ گیا جب دریا تو افسوس ہوا
دل کا کرب چھپانے کا فن مشکل ہے آسان نہیں
ہنستے ہنستے اس کو روتا دیکھا تو افسوس ہوا
یہ مت پوچھو ان سے کیا کیا امیدیں وابستہ تھیں
پتھر سے ٹکرا کے شیشہ ٹوٹا تو افسوس ہوا
دنیا کی بے راہروی پر پہروں سوچا کرتا تھا
آج ذرا اپنے بارے میں سوچا تو افسوس ہوا
دنیا کی موہوم فضا میں کیا کیا کچھ ہم بھول گئے
بھولے سے عرفانؔ کوئی یاد آیا تو افسوس ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.