چلتے پھرتے راستوں میں کھو گئے احباب سب
چلتے پھرتے راستوں میں کھو گئے احباب سب
بس گئے کس دیس جا کر اے دل بیتاب سب
تند موجوں سے جو الجھے تھے ہوئے ساحل نصیب
کشتیوں میں بیٹھنے والے ہوئے غرقاب سب
چند گندی مچھلیوں نے سب کو رسوا کر دیا
مچھلیوں کے نام سے ڈرنے لگے تالاب سب
وہ اندھیروں کا پجاری چاہتا ہے اور کیا
بند کرنے پر تلا ہے روشنی کے باب سب
سارے سجدے بے حرارت سب دعائیں نارسا
کیسے بے رونق ہوئے ہیں منبر و محراب سب
ان کے ہونٹوں پر تبسم ان کی آنکھوں میں جلال
چاہنے والے مثال ماہیٔ بے آب سب
نیتوں پر منحصر ہے زندگی کی ہار جیت
یوں تو کہنے کو میسر ہیں ہمیں اسباب سب
روندتے ہیں چاند کا سینہ مشینوں کے قدم
ریزہ ریزہ ہو گئے رومان پرور خواب سب
تاکہ پتوں کا جڑوں سے سلسلہ دائم رہے
سیکھ لے اے نسل نو اسلاف کے آداب سب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.