چمک چہرے کی ہونٹوں کی ہنسی دیکھی نہیں جاتی
چمک چہرے کی ہونٹوں کی ہنسی دیکھی نہیں جاتی
ستم گر سے مری زندہ دلی دیکھی نہیں جاتی
گلوں سے کہہ رہی ہیں تتلیاں مت خندہ زن ہونا
کہ ہم سے باغباں کی بے رخی دیکھی نہیں جاتی
ہمیں آنکھیں ملی ہیں شاعروں جیسی کہ ہم سے تو
کسی دشمن کی کشتی ڈوبتی دیکھی نہیں جاتی
ندی خود خشک ہو جاتی ہے دونوں کو ملانے میں
ندی سے ساحلوں کی بے بسی دیکھی نہیں جاتی
خزانہ آب کا یہ آبشاریں کیوں لٹاتی ہیں
کہ ان سے کوئی بھی سوکھی ندی دیکھی نہیں جاتی
وہی بس چاند سورج سے بہت ناراض رہتی ہیں
کہ جن آنکھوں سے ان کی روشنی دیکھی نہیں جاتی
وہ امبر ہے میں پنچھی ہوں وہ گل ہے تو میں بلبل ہوں
کہیں بھی اس طرح کی دوستی دیکھی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.