چمک ہے عشق کی تیرہ شبی میں پہلے سے
چمک ہے عشق کی تیرہ شبی میں پہلے سے
میں جل رہا ہوں اسی روشنی میں پہلے سے
چلی تھی خاک بھی میری وہیں بکھرنے کو
ہوا نے رقص کیا اس گلی میں پہلے سے
کئی بھی حلقۂ زنجیر ہو اسیر ہوں میں
ترے ہی سلسلۂ دلبری میں پہلے سے
ترے وصال سے کچھ کم نہیں امید وصال
سو ہم ہلاک ہوئے ہیں خوشی میں پہلے سے
ڈبو دیا مجھے میرے لہو نے آخر کار
بھنور تو سوئے ہوئے تھے ندی میں پہلے سے
کھلا کہ تیرا ہی پیکر مثال صورت سنگ
چھپا ہوا تھا مری شاعری میں پہلے سے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 103)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.