چمک میں برق نہیں ضو میں آفتاب نہیں
چمک میں برق نہیں ضو میں آفتاب نہیں
وہ آئنہ ہے ترا جس میں خاک آب نہیں
سبو و جام ہیں خالی اور اضطراب نہیں
تری نظر تو ہے ساقی اگر شراب نہیں
جہان عشق میں اس سے بڑا عذاب نہیں
کہ لاکھ جلوے ہیں اور دیکھنے کی تاب نہیں
حقیقت سقر و خلد کیوں سمجھ نہ سکوں
جناب شیخ میں مست مے ثواب نہیں
غلط کہ شغل میں مے خوار کم ہے صوفی سے
یہ شغل جام مگر شغل آفتاب نہیں
خدا کو سونپ نہ دوں کیوں صحیفۂ ارماں
دعائے وقت سحر بھی تو کامیاب نہیں
رموز عشق سے واقف ہو کس طرح واعظ
یہ وہ کتاب ہے جو داخل نصاب نہیں
ترے کرم کا بھروسہ ہے داور محشر
یہاں تو پرسش اعمال کا جواب نہیں
ہزار پردۂ ارماں ہیں دل کے شیشے پر
نہیں نہیں تری تصویر بے نقاب نہیں
نشاط خانۂ عالم میں عمر یوں گزری
کبھی شراب نہیں اور کبھی کباب نہیں
نیاز مند جو پہنچے تو کس طرح پہنچے
حریم ناز میں نالہ بھی باریاب نہیں
حرم کو جائیں تو کیا جائیں حضرت شاغلؔ
وہاں رباب نہیں شاہد و شراب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.