چمک یوں ہی نہیں لفظوں میں آئی
چمک یوں ہی نہیں لفظوں میں آئی
کیا ہے خون دل کو روشنائی
مرے چہرے سے چپکی تھی اداسی
ہنسی مایوس ہو کر لوٹ آئی
تمناؤں نے کی صحرا نوردی
جنوں نے شہر میں ہی خاک اڑائی
میں دل کی بات سننے کا ہوں عادی
مبارک تم کو پتھر کی خدائی
کتابیں عشق کی گم ہو گئی ہیں
ادھوری رہ گئی میری پڑھائی
اجالا بھر گیا کمرے میں میرے
تری تصویر کی ہے رونمائی
تمازت میرا ماتھا چومتی ہے
میں جب کرتا ہوں سورج کی برائی
نہیں خواہش پرندہ شاخ دل پر
تو اس کے ٹوٹ جانے میں بھلائی
خریدے گا مصورؔ کون تم کو
اگر قیمت نہیں اپنی بڑھائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.