چمن بدوش ہوئے جا رہے ہیں ویرانے
چمن بدوش ہوئے جا رہے ہیں ویرانے
یہ نقش کون سے ابھرے ہیں تیرے دیوانے
ہیں عکس عین حقیقت دلوں کے کاشانے
غبار سے نہ چھپیں گے یہ آئنہ خانے
ہمارا عالم بیگانگی خدا کی پناہ
کہ روشنی میں بھی اپنی نہ خود کو پہچانے
اب اور کون سے گل رہ گئے ہیں کھلنے کو
الٰہی خیر ہو کیوں مسکرائے دیوانے
رہے تصرف برہم نگاہئ ساقی
کہ چشم یاس سے ڈھل ڈھل کے آئے پیمانے
خودئ حسن بھی تھی بے خودیٔ عشق بھی تھی
کہ عمر بھر وہ ہمیں ہم انہیں نہ پہچانے
پیا کرے گا بہ مقدار ظرف ہر مے کش
ہٹائے جائیں گے اب مے کدوں سے پیمانے
بہ احترام تجلی بہ قید خودداری
نگاہ شمع سے گر کر اٹھے نہ پروانے
جو کھو کے رہ گئے عنوان کے اندھیروں میں
مری نگاہ میں ایسے بھی ہیں کچھ افسانے
پہنچ سکے نہ شفاؔ سرحد حقیقت تک
فریب اتنے دئے اعتبار دنیا نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.