چمن چمن میں نئے جوں گلاب کھلتے ہیں
چمن چمن میں نئے جوں گلاب کھلتے ہیں
ہمارے خون سے یوں انقلاب کھلتے ہیں
عجیب ضد ہے کہ مرجھا گئی ہیں تعبیریں
مگر نئے سے پھر آنکھوں میں خواب کھلتے ہیں
بس اک امید لئے جی رہے ہیں صحرا میں
ہم ایسے پھول فقط سن کے آب کھلتے ہیں
کئی جواب تھے جو بو گئے سوالوں کو
کئی سوال ہیں جو لاجواب کھلتے ہیں
کسی کا لمس خدایا عیاں نہ کر دے انہیں
ہمارے زخم تو زیر حجاب کھلتے ہیں
بجھے بجھے سے چراغوں کی روشنی لے کر
ہمارے سائے میں پھر آفتاب کھلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.