چمن کے دل نشیں خوش رنگ منظروں کے چراغ
چمن کے دل نشیں خوش رنگ منظروں کے چراغ
یہ تتلیوں کی گزر گاہیں یہ گلوں کے چراغ
اندھیری رات میں برسات کی مری محسن
چمکتی بجلیاں یعنی یہ بادلوں کے چراغ
مرے قلم سے منور ہوں ذہن لوگوں کے
جلاؤں بزم میں دنیا کی تجربوں کے چراغ
نظر سے چوما تھا میں نے تمہارے جلوؤں کو
بھلائے جاتے نہیں ان حسیں رتوں کے چراغ
قدم اٹھانا کٹھن ہو گیا تری جانب
بجھا دئے مری قسمت نے راستوں کے چراغ
انہیں بجھائے گی فوراً ہوا زمانے کی
جو خواب دیکھیں گے محلوں کے جھونپڑوں کے چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.