چمن کے نو دمیدہ گل بہاروں سے خفا بیٹھے
چمن کے نو دمیدہ گل بہاروں سے خفا بیٹھے
صباحت میں خلش پیہم اسیر غم ہوا بیٹھے
ابھی فرد وفا اک جاں بہ لب ہے شہر گریاں میں
تبھی سب پا بہ گل پہلے بچھا فرش عزا بیٹھے
ہوائیں راج کرتی ہیں بجھا کر شمع الفت کو
یہ سن کر کنج عزلت میں ستم کش مسکرا بیٹھے
کہا جب اہل بینش نے جلال پادشاہی کیا
غبار رہ اٹھا کر ہم ہوا میں تب اڑا بیٹھے
کمال صبر بھی ہم کو میسر تھا مگر ہم تو
جنوں میں اپنی ہستی کو زمانے سے مٹا بیٹھے
ہماری حسرتوں پر اب لگی قدغن عداوت کی
حریفوں کی حمایت میں رفیقوں کو ستا بیٹھے
متاع و مال میرا سب لٹایا رہبروں نے ہے
گلہ اب رہزنوں سے کیا کہ امجدؔ وہ بچا بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.