چمن کی سیر بھی کافی رہی انا کے لیے
چمن کی سیر بھی کافی رہی انا کے لیے
صبا نے پھول کے بوسے مجھے دکھا کے لیے
خدا کی ناؤ میں پتوار رکھ دئے گئے ہیں
خود اک خدا کے لیے ایک ناخدا کے لیے
کسی نے وقت پہ رتبے لیے چلا کے ہوا
کسی نے وقت میں رتبے دیے جلا کے لیے
اس انبساط کا ہم کو ملا نہ عشر عشیر
مزے جو بچوں نے مٹی کے گھر بنا کے لیے
تمہاری آنکھیں جو دیکھیں تو یہ خیال آیا
کہیں تو کھڑکی کھلی ہے کوئی ہوا کے لیے
ہمارا رہن سہن ہی دعائیہ سا ہے
ہم اپنے ہاتھ اٹھاتے نہیں دعا کے لیے
نظام ظرف عجب فلسفے پہ چلتا ہے
جزا سزا کے لیے ہے سزا جزا کے لیے
جو پھول میں نے خریدے وہ اس کے ہاتھ میں ہیں
جو پھول اس نے لیے مجھ سے بھی چھپا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.