چمن کو خار و خس آشیاں سے عار نہ ہو
چمن کو خار و خس آشیاں سے عار نہ ہو
کہیں گزشتہ بہاروں کی یادگار نہ ہو
چمک رہا ہے اندھیرے میں کاروبار حیات
نظر نظر ہو تو جینا بھی سازگار نہ ہو
یہ زلف و رخ یہ شب و روز یہ بہار و خزاں
وہ سلسلہ ہے کہ قطع نظر بھی بار نہ ہو
بہار کچھ جو ملی رنگ و بو سے بیگانہ
وہ آ گئے کہ عناصر میں انتشار نہ ہو
یہ تار و پود نظام خرد بکھر کے رہے
جنوں بقدر تجلی جو ہوشیار نہ ہو
یہ ڈر رہا ہوں میں تکرار موسم گل سے
مٹا ہوا کوئی عالم پھر آشکار نہ ہو
یہ آرزو ہے کہ خوش فہمیٔ طلب ہے نشورؔ
امید کیا ہے جو دنیا امیدوار نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.