چمن کو موسم گل آ کے تازگی دے گا
چمن کو موسم گل آ کے تازگی دے گا
چراغ کی یہ جبلت ہے روشنی دے گا
بڑی امید سے میخانے آئے صحرا سے
کسے خبر تھی کہ ساقی بھی تشنگی دے گا
اب ان کی بزم میں جائے تو کوئی کیوں جائے
پتہ ہے ظلم کا شیدائی بے بسی دے گا
خدا کے گھر میں مگر سوچ کر یہ آئے ہیں
یہ ایک سجدہ ہمیں لطف بندگی دے گا
نہ رکھ امید کبھی بزم عشق چمکے گی
کہ حسن خوگر ظلمت ہے تیرگی دے گا
جب اس نے موت ہی بانٹی ہے عمر بھر دانشؔ
تو کیسے مان لیں وہ ہم کو زندگی دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.