چمن میں آمد رنگینیٔ نمو کہئے
بہار آنے کو تجدید رنگ و بو کہئے
میں گم ہوا تو ملا ہے سراغ منزل کا
اس آگہی کے سفر کو ہی جستجو کہئے
نئے سفر پہ گئے ہم پہنچ کے منزل پر
مسافتوں کے تسلسل کو آرزو کہئے
نظر نظر ہی میں اپنا مکالمہ کر کے
یوں بولتی سی خموشی کو گفتگو کہئے
تلاش خود کو کیا جب وہی نظر آیا
مری طلب کو اسی در کی آرزو کہئے
ملا ہے خون جگر اپنی اشک ریزی سے
کہ آنسوؤں کو ٹپکتا ہوا لہو کہئے
ذرا سنبھل کے ہی کیجے گا شاعری عادلؔ
غزل کی صنف کو اردو کی آبرو کہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.