چمن میں بلبلوں کے جھرمٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
چمن میں بلبلوں کے جھرمٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
حکیم آغا جان عیش
MORE BYحکیم آغا جان عیش
چمن میں بلبلوں کے جھرمٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
اسی سے ہے گل کو بھی لگاوٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
یہ کہیو دیکھا کیا ہوں ظالم اٹھا کے بالیں سے سر کو ہر دم
سمجھ کے پاؤں کی تیرے آہٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
تری جدائی میں رات ساری صبا یہ کہنا بہ آہ و زاری
بدلتے گزری ہے مجھ کو کروٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
بھلا بتاؤ تو خلق کیوں کر دو رستہ رکھیں نہ ہات دل پر
لڑاتا ہے انکھڑیاں وہ نٹ کھٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
گیا جو گلشن میں میرا گل رو تو کلیاں پھولوں کی پا کے قابو
بلائیں لیتی ہیں اس کی چٹ چٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
کبھی یہ بیدل کبھی وہ بیدل صفائی ہونی ہے ان میں مشکل
رہے گی باہم یوں ہی رکاوٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
یہ کہہ دو عاشق کا اس صنم سے دل و جگر اب خراش غم سے
گرے ہے اشکوں کے ساتھ کٹ کٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
یہ ہے نشیب و فراز دنیا عبث ہے اس کا خیال کرنا
جہاں میں ہوتے ہیں یوں ہی جمگھٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
جو دیکھے کالا تو کھا مرے سم یہ اس کے مکھڑے پہ عیشؔ جس دم
ہوا سے ہوتی ہے زلف کی لٹ کبھی ادھر کو کبھی ادھر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.