چمن میں چہرۂ گل پر کہاں نکھار کا رنگ
چمن میں چہرۂ گل پر کہاں نکھار کا رنگ
نہ جانے کیسا ہے اب کے برس بہار کا رنگ
وہ اضطراب کا عالم وہ انتشار کا رنگ
خوشا وہ دل جسے راس آئے انتظار کا رنگ
چمن کو جس نے خود اپنے لہو سے سینچا ہے
اسی سے پوچھئے رعنائی بہار کا رنگ
ہر ایک رنگ یہاں جنت نگاہ سہی
مگر عزیز ہے مجھ کو خیال یار کا رنگ
ہمارے دم سے ہے قائم چمن کی رعنائی
ہمارے خون سے ملتا ہے لالہ زار کا رنگ
نہ پوچھ کیسے شب انتظار گزری ہے
نہ دیکھ کیا ہے مری چشم انتظار کا رنگ
ہزار وعدۂ محکم کے باوجود اے دوست
مٹا مٹا سا ہے پھر تیرے اعتبار کا رنگ
وفا کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا
ہے سرخ آج بھی جوہرؔ صلیب و دار کا رنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.