چمن میں دیکھ غنچوں کو جوانی اپنی یاد آئی
چمن میں دیکھ غنچوں کو جوانی اپنی یاد آئی
فسانہ سن کے بلبل کا کہانی اپنی یاد آئی
جو دیکھی نرگس بیمار گلشن میں تو بس ہم کو
بہت رقت ہوئی اور ناتوانی اپنی یاد آئی
سنا کل دیکھتے ہی آئنے کو کیا کہوں تم سے
مجھے بس آنکھ ہے ہے ڈبڈبائی اپنی یاد آئی
چمن میں چہچہا بلبل کا بس جوں ہی سنا ہم نے
تو بس یاروں میں ہم کو شعر خوانی اپنی یاد آئی
جو دیکھا حال شمع صبح ہم نے بزم میں جا کر
تو ہم کو عمر بے ہودہ گنوانی اپنی یاد آئی
صبا کے چھیڑ جو ہم نے گلوں سے صبح دم دیکھی
تو اس گل رو سے ہم کو چھیڑ خوانی اپنی یاد آئی
ہوا جاتا ہے سینے میں جو دل خوں ہمدمو شاید
کہیں اس شوخ کو مہندی رچانی اپنی یاد آئی
ہلائی جو صبا نے زلف پر خم اس پری وش کو
تو وہ زنجیر در ہم کو ہلانی اپنی یاد آئی
نہ پوچھو کچھ کہ ہنگام تماشا دیکھ دریا کو
مجھے کیا کیا طبیعت کی روانی اپنی یاد آئی
یہ تو نے عیشؔ دیکھی زلف پیچاں کس کی جو تجھ کو
پریشاں خاطری آشفتہ جانی اپنی یاد آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.