Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چمن میں جا جا کے رنڈیوں کو پلاؤ گے یوں شراب کب تک

محسن خان محسن

چمن میں جا جا کے رنڈیوں کو پلاؤ گے یوں شراب کب تک

محسن خان محسن

MORE BYمحسن خان محسن

    چمن میں جا جا کے رنڈیوں کو پلاؤ گے یوں شراب کب تک

    کباب کھا کھا کے سوت کے تم کرو گے ہم کو کباب کب تک

    اجی وہ بالا نہ لاؤ گے تم یہ ٹالا کب تک بناؤ گے تم

    کبھی تو کمرے پہ آؤ گے تم کرو گے لالہ حجاب کب تک

    موے نے میری نہ ایک مانی وہی ہے گوہر پہ مہربانی

    خدا ہی جانے کہ مجھ پہ جانی رہے گا اب یہ عتاب کب تک

    ہوئی عدم کو بوا تیاری یہ صاف کہتی ہے بے قراری

    کروں کہاں تک میں آہ و زاری وہ لکھیں خط کا جواب کب تک

    ہوئی ہے اس دن سے ان کو نفرت بڑھائی رنڈی سے جب سے الفت

    یہی ہے گوئیاں مجھے بھی حیرت رہوں گی زیر عتاب کب تک

    ظہور پیری کرے گی صاحب کوئی نہ یوں پھر مرے گی صاحب

    جوانی کب تک رہے گی صاحب رہے گا دور شباب کب تک

    وہ سبزی منڈی میں ہے جو رنڈی موئی کو دے دے ہے سو کی بنڈی

    رقم ہو سو سو کی یوں جو ٹھنڈی چلے گا گھر کا حساب کب تک

    موا نشہ میں یہ بے خبر ہے ہیں پاؤں پٹی پہ نیچے سر ہے

    نہ روٹی کپڑا نہ گھر نہ در ہے پھروں میں در در خراب کب تک

    اسی سے گھل گھل گئی ہے بیگم ہے ننھی سی جاں پہ کوہ سا غم

    نگوڑی کسبی پہ قبلہ عالم رہیں گے شیدا جناب کب تک

    ہیں شہرے باجی ہماری گت کے جگت شرارت چکت چپت کے

    یہ راگ سن سن نئی گھڑت کے نہ لیں گے کروٹ نواب کب تک

    لگا کے پھولو نہ جنگلا دولہا کوئی بنائے نہ کنگلا دولہا

    ہے نقش بر آب بنگلہ دولہا رہے گا مثل حباب کب تک

    اتار سر سے کلاہ تتری پڑھیں جو آل نبی کی پتری

    بنے بوا جی نہ سر کی چھتری وہ سایۂ بو تراب کب تک

    چلے گی پیری میں کچھ نہ بڑبڑ نکال دیں گی چھنالیں لڑ لڑ

    گریں گے آخر موے وہ جھڑ جھڑ کرو گے مرزا خضاب کب تک

    نہیں رقیبوں سے وہ بھی کچھ کم یہ قسمیں کھا کھا کے کہتے ہیں ہم

    تمہارے محسنؔ سے عنقاؔ بیگم نہ ہوں گے وہ لا جواب کب تک

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے