چمن میں کانٹوں کی گل کو چبھن سلاتی ہے
چمن میں کانٹوں کی گل کو چبھن سلاتی ہے
ہمیں یہ رات نہیں اب تھکن سلاتی ہے
ہماری روح بھٹکتی ہے رات بھر باہر
یہ نیند صرف ہمارا بدن سلاتی ہے
کبھی کبھی تو اندھیرا ہوا سو جاتے ہیں
کبھی تو صبح کی پہلی کرن سلاتی ہے
کسی کے ہجر میں قیدی کئی برس رہے ہم
ہمیں تو کمرے کی بس اب گھٹن سلاتی ہے
لگے رہو کہ ذرا بھی کہیں نہ آنکھ لگے
لگے ہی رہنے کی ہم کو لگن سلاتی ہے
عمارتوں کے یہ جنگل میں سوئیں بھی کیسے
جنہیں ہمیشہ ہی خوشبوئے بن سلاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.