چمن میں رہ کے بھی کیوں دل کی ویرانی نہیں جاتی
چمن میں رہ کے بھی کیوں دل کی ویرانی نہیں جاتی
بس اتنی بات پر لوگوں کی حیرانی نہیں جاتی
مقدر پر ہوا ہوں جب سے میں راضی اسی دن سے
خوشی ہو یا کہ غم چہرے کی تابانی نہیں جاتی
فرشتے بھی ہماری قسمتوں پر ناز کرتے ہیں
مگر اپنی حقیقت ہم سے پہچانی نہیں جاتی
انا کا مسئلہ دیوانگی سے کم نہیں ہوتا
حقیقت کتنی بھی واضح ہو وہ مانی نہیں جاتی
حقیقت میں وہ آئینہ صفت انسان ہوتا ہے
کہ توبہ کر کے بھی جس کی پشیمانی نہیں جاتی
یہ شکوے اور یہ حیلے بہانے کیوں عبث کیجے
جنہیں بچنا ہو ان کی پاک دامانی نہیں جاتی
نظر میں پھر رہا ہے بس کسی کے حسن کا منظر
مذاق دید کی وہ جلوہ سامانی نہیں جاتی
محبت کے لیے اب تو ریا کاری ضروری ہے
یہاں اہل جنوں کی قدر پہچانی نہیں جاتی
قیامت کی نشانی یہ نہیں تو اور پھر کیا ہے
لباس اچھے ہیں لیکن پھر بھی عریانی نہیں جاتی
تعلق دوریوں سے اور بھی مضبوط ہوتا ہے
سحرؔ انساں کی لیکن خوئے نادانی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.