چمن میں رہ کے گلوں پر جب اختیار نہ ہو
چمن میں رہ کے گلوں پر جب اختیار نہ ہو
تو وہ چمن کبھی شرمندۂ بہار نہ ہو
کوئی جہان میں عظمت بہار کی نہ کرے
اگر ہمارا گریباں ہی تار تار نہ ہو
یہ بھید کھل نہیں سکتا ہے اہل ظاہر پر
کوئی جنون محبت کا رازدار نہ ہو
ابھی تو ایسی ہزاروں شبیں گزرنی ہیں
اسیر شام الم اتنا بے قرار نہ ہو
وہی کہ جس کی قیادت کریں غلط رہبر
وہ کارواں کبھی منزل سے ہم کنار نہ ہو
مرا جہان تمنا اجاڑنے والے
تباہیوں پہ مری دیکھ شرمسار نہ ہو
وفا شعار وفا کا نہ کر کبھی اظہار
اگر وفا کا زمانے کو اعتبار نہ ہو
نہ لوں پناہ جنوں کی تو کیا کروں ہمدم
کسی طرح بھی مرے دل کو جب قرار نہ ہو
گلی میں رہنے کا دو اذن مستقل مجھ کو
سکوں وہ چاہ رہا ہوں جو مستعار نہ ہو
پھر آنے والے حوادث سے کون کھیلے گا
سفینہ دامن ساحل سے ہم کنار نہ ہو
یہی بہار اگر ہے تو موجؔ ممکن ہے
جنوں کے ہاتھ کو دامن پہ اختیار نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.