Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چمن میں رہنے دے کون آشیاں نہیں معلوم

حیدر علی آتش

چمن میں رہنے دے کون آشیاں نہیں معلوم

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    چمن میں رہنے دے کون آشیاں نہیں معلوم

    نہال کس کو کرے باغباں نہیں معلوم

    مرے صنم کا کسی کو مکاں نہیں معلوم

    خدا کا نام سنا ہے نشاں نہیں معلوم

    اخیر ہو گئے غفلت میں دن جوانی کے

    بہار عمر ہوئی کب خزاں نہیں معلوم

    یہ اشتیاق شہادت میں محو تھا دم قتل

    لگے ہیں زخم بدن پر کہاں نہیں معلوم

    سنا جو ذکر الٰہی تو اس صنم نے کہا

    عیاں کو جانتے ہیں ہم نہاں نہیں معلوم

    کیا ہے کس نے طریق سلوک سے آگاہ

    مرید کس کا ہے پیر مغاں نہیں معلوم

    مری طرح تو نہیں اس کو عشق کا آزار

    یہ زرد رہتی ہے کیوں زعفراں نہیں معلوم

    جہان و کار جہاں سے ہوں بے خبر میں مست

    زمیں کدھر ہے کہاں آسماں نہیں معلوم

    سپرد کس کے مرے بعد ہو امانت عشق

    اٹھائے کون یہ نار گراں نہیں معلوم

    خموش ایسا ہوا ہوں میں کم دماغی سے

    دہن میں ہے کہ نہیں ہے زباں نہیں معلوم

    مری تمہاری محبت ہے شہرۂ آفاق

    کسے حقیقت ماہ و کتاں نہیں معلوم

    کس آئنے میں نہیں جلوہ گر تری تمثال

    تجھے سمجھتے ہیں ہم این و آں نہیں معلوم

    ملا تھا خضر کو کس طرح چشمۂ حیواں

    ہمیں تو یار کا اپنے دہاں نہیں معلوم

    کھلی ہے خانۂ صیاد میں ہماری آنکھ

    قفس کو جانتے ہیں آشیاں نہیں معلوم

    طریق عشق میں دیوانہ وار پھرتا ہوں

    خبر گڑھے کی نہیں ہے کنواں نہیں معلوم

    جو ہو تو شوق ہی ہو کوئے یار کا ہادی

    کسی کو ورنہ سبیل جناں نہیں معلوم

    دہن میں آپ کے البتہ ہم کو حجت ہے

    کمر کا بھید جو پوچھوں میاں نہیں معلوم

    نسیم صبح نے کیسا یہ اس کو بھڑکایا

    ہنوز آتش گل کا دھواں نہیں معلوم

    سنیں گے واقعہ اس کا زبان سوسن سے

    شہید کس کا ہے یہ ارغواں نہیں معلوم

    کنار آب چلے دور جام یا لب کشت

    شکار ہووے بط مے کہاں نہیں معلوم

    رسائی جس کی نہیں اے صنم در دل تک

    یقیں ہے اس کو ترا آستاں نہیں معلوم

    عجب نہیں ہے جو اہل سخن ہوں گوشہ نشیں

    کسی دہن میں زباں کا مکاں نہیں معلوم

    چھٹیں گے زیست کے پھندے سے کس دن اے آتشؔ

    جنازہ ہوگا کب اپنا رواں نہیں معلوم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے