چمن میرا ہے گل میرا ہے شاخ آشیاں میری
چمن میرا ہے گل میرا ہے شاخ آشیاں میری
چمن کا پتا پتا ملکیت ہے باغباں میری
کریں گے غور اک اک بات پر اہل جہاں میری
دہن ہوگا اگر ان کا تو بولے گی زباں میری
مرے اس راز سر بستہ کو کیا اہل جہاں سمجھیں
یہ بس مجھ پر ہی روشن ہے کہ نظریں ہیں جہاں میری
وہیں تک منزل عرفاں نمایاں ہوتی جاتی ہے
جہاں تک جا رہی ہے آج گرد کارواں میری
جہاں اہل خرد بھی ہوش سے بیگانہ ہوتے ہیں
پڑی ہے بے خودی میں اک نظر ایسی وہاں میری
خدا جانے کہ کیا کیا حشر برپا ہوں سر محفل
مناسب ہے تو بس یہ ہے نہ کھلواؤ زباں میری
میں انساں ہوں نہ کیوں ہو ناز مجھ کو اپنی ہستی پر
رہی ہے فوقؔ برسوں تک مشیت رازداں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.