چمن سے دور ہوا کی امان سے باہر
کیا ہے ہم نے بسیرا اڑان سے باہر
گھروں میں گھس کے ہوا توڑ پھوڑ کرتی رہی
کھڑی تھی دھوپ مگر سائبان سے باہر
وہ ہم ہی تھے جو ہوا میں چراغ لے کے چلے
قدم ہمیں نے نکالے مکان سے باہر
پڑی ہیں ہاتھوں میں عہد دعا کی ہتھکڑیاں
وگرنہ ہم بھی گئے تھے مکان سے باہر
تمہارے شہر سے اچھا ہمارا جنگل ہے
ذرا نکل کے تو دیکھو مچان سے باہر
بچھڑ کے تم سے تو ہم ایسے ٹوٹ پھوٹ گئے
شکستہ تیر ہو جیسے کمان سے باہر
وہ خواہشوں کا سمندر زبان سے عاری
وہ پورے چاند کا منظر بیان سے باہر
عطا ہوئی ہمیں باقرؔ لبوں کی آزادی
پر ایک لفظ نہ نکلا زبان سے باہر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.