Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چمن والوں سے برق بے اماں کچھ اور کہتی ہے

کیف مرادآبادی

چمن والوں سے برق بے اماں کچھ اور کہتی ہے

کیف مرادآبادی

چمن والوں سے برق بے اماں کچھ اور کہتی ہے

مگر میری تو شاخ آشیاں کچھ اور کہتی ہے

نظر میں اس کی یوں تو سب کی ہی رفتار ہے لیکن

مرے قدموں سے گرد کارواں کچھ اور کہتی ہے

یہاں کا ذرہ ذرہ محشر غم ہے حقیقت میں

بظاہر رونق بزم جہاں کچھ اور کہتی ہے

ہے ان کی ہی نظر آئینۂ دیر و حرم لیکن

یہاں کچھ اور کہتی ہے وہاں کچھ اور کہتی ہے

کسی دن ساتھ چھٹ جانے کا خطرہ ہے اسے شاید

ترے غم سے میری عمر رواں کچھ اور کہتی ہے

یہی تم کو یقیں کیوں ہے کہ کوئی التجا ہوگی

سنو تو میری چشم خونفشاں کچھ اور کہتی ہے

مجھے اپنی صداقت پر بھی شک ہے اس زمانے میں

کہ دل کچھ اور کہتا ہے زباں کچھ اور کہتی ہے

جہاں میں گو نہیں آثار کچھ ایسے قیامت کے

مگر گمراہیٔ اہل جہاں کچھ اور کہتی ہے

کبھی کیفؔ اس کا لوہا مانتے تھے لکھنؤ والے

مگر اب اہل دہلی کی زباں کچھ اور کہتی ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے