چنبیلی گھاس پر بکھری پڑی ہے
چنبیلی گھاس پر بکھری پڑی ہے
ہوا یہ باغ میں کیسی چلی ہے
لکیروں سے بنے اک آئنے میں
کسی کی شکل الجھی رہ گئی ہے
مری کھڑکی سے چڑیاں اڑ گئی ہیں
منڈیروں کی مرمت جب سے کی ہے
الٰہی خیر ہو یہ کون آیا
بہت بے وقت گھنٹی بج رہی ہے
نکل آئے اچانک گھاس میں پھول
ستاروں نے انہیں آواز دی ہے
خطیب شہر نے دیوار کیسی
دلوں کے آنگنوں میں کھینچ دی ہے
فقط تاریخ کو مذہب سمجھ کر
ابھی تک ہم نے کتنی بھول کی ہے
یہ سکوں کی تمنا کا ثمر ہے
مرے بالوں میں چاندی آ گئی ہے
اسی آلودہ پانی میں ہماری
تمہاری عمر بہتی جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.