چند گھڑیاں نہیں گزری تھیں شناسائی کو
چند گھڑیاں نہیں گزری تھیں شناسائی کو
شعلہ اندام چلے آئے پذیرائی کو
کون جانے وہ حسیں تھا کہ تمنا میری
ڈھونڈ لائی تھی کہیں سے مری رسوائی کو
عکس ٹھہرا تھا مرے دیدۂ تر میں کب سے
آئینہ ڈھونڈ نہ پایا رخ زیبائی کو
ٹوٹ کر ریزہ ہوئے جاتے ہیں سب خواب مرے
کہہ دو گریہ نہ کرے چشم تماشائی کو
باد و باراں بھی نہیں بام نہیں در بھی نہیں
کوئی چھنیو نہ مرے گوشۂ تنہائی کو
اپنے احساس پہ کھینچو نہ لکیریں شہنازؔ
توڑ بھی ڈالو بت رہزن بینائی کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.