چند گھنٹے شور و غل کی زندگی چاروں طرف
چند گھنٹے شور و غل کی زندگی چاروں طرف
اور پھر تنہائی کی ہمسائیگی چاروں طرف
گھر میں ساری رات بے آواز ہنگامہ نہ پوچھ
میں اکیلا نیند غائب برہمی چاروں طرف
دیکھنے نکلا ہوں اپنا شہر جنگل کی طرح
دور تک پھیلا ہوا ہے آدمی چاروں طرف
میرے دروازے پہ اب تختی ہے میرے نام کی
اب نہ بھٹکے گی مری آوارگی چاروں طرف
میرے گھر میں ہی رہا تا عمر میرا واقعہ
اپنی اپنی ورنہ عرض واقعی چاروں طرف
چاندنی راتوں کی بستی میں ہوں میں سہما ہوا
خوف سے لپٹی ہوئی ہے روشنی چاروں طرف
ہے کوئی چہرہ شناسا ڈھونڈتا ہوں بھیڑ میں
اتنی رونق میں بھی اک بے رونقی چاروں طرف
پہلے میری بات ہنس کر ٹال بھی دیتے تھے وہ
لیکن اب تصدیق میری بات کی چاروں طرف
بزم میں یوں تو سبھی تھے پھر بھی عامرؔ دیر تک
تیرے جانے سے رہی اک خامشی چاروں طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.