چند لفظوں کے جال میں رکھا
چند لفظوں کے جال میں رکھا
دل کو رنج و ملال میں رکھا
غم کا سایا بھی اس نے اک لا کر
نظم روز وصال میں رکھا
جو بھی ہم نے جواب میں چاہا
اس کو اپنے سوال میں رکھا
زندگی کو بھی ہم نے دعوت دی
موت کو بھی خیال میں رکھا
جو انا تھی وہ طاق پر رکھی
خود کو اس کے جلال میں رکھا
جو بھی جذبہ اچھالنا چاہا
وہ غزل کے جمال میں رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.