چند لمحوں کے لئے انجمن آرائی تھی
چند لمحوں کے لئے انجمن آرائی تھی
پھر وہی میں تھا وہی رات کی تنہائی تھی
چڑھتے سورج کی توجہ رہی ساری اس پار
روشنی کی تو ادھر صرف جھلک آئی تھی
اپنے دل میں بھی تھی تعمیر مکاں کی حسرت
اپنی قسمت میں مگر بادیہ پیمائی تھی
اپنے ہی بوجھ سے ہر ڈوبنے والا ڈوبا
ورنہ طوفان سے کشتی تو نکل آئی تھی
چل دیے بس یوں ہی اک سائے کے پیچھے
نہ تعارف ہی تھا اس سے نہ شناسائی تھی
کون اس دشت میں کہتا مجھے محسنؔ لبیک
اپنی ہی خاک نوا گونج کے لوٹ آئی تھی
- کتاب : Mata-e-Aakhir-e-Shab (Pg. 97)
- Author : Mohsin Zaidi
- مطبع : Urdu Acadamy Delhi (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.