Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چند مہمل سی سرگوشیوں سے پرے خامشی کی ردا میں ہیں لپٹے ہوئے

رحمان مصور

چند مہمل سی سرگوشیوں سے پرے خامشی کی ردا میں ہیں لپٹے ہوئے

رحمان مصور

MORE BYرحمان مصور

    چند مہمل سی سرگوشیوں سے پرے خامشی کی ردا میں ہیں لپٹے ہوئے

    لب بہ لب ہو گئے جب زمیں آسماں چاند ابھرا افق پر چمکتے ہوئے

    رات ہم سے بغل گیر ایسے ہوئی سارے روشن تصور ہوئے سانولے

    راہ سورج کی تکتے رہے صبح تک ہم اجالے کی چوکھٹ پہ بیٹھے ہوئے

    لذتلمس سے بند آنکھیں ہوئیں صرف سانسوں سے ہوتی رہی گفتگو

    رفتہ رفتہ پگھلتے رہے برف سے پھر دھواں ہو گئے جسم جلتے ہوئے

    پہلی بارش محبت کی تھی اور ہم آسمانوں کی جانب چلے بے خطر

    پھر ہوا دفعتاً سامنے آ گئی اپنے ڈینوں پہ تلوار باندھے ہوئے

    ان لٹیری نگاہوں کو کیا ہے خبر چیر کر سینہ آئے ہیں جو سطح پر

    کتنے تکلیف دہ ہیں سمندر کو یہ خوشبوؤں کے جزیرے ابھرتے ہوئے

    آسماں پر دھنک بادلوں میں چمک باز کی پینی نظریں ہدف پر لگیں

    چھت پہ جنگلی کبوتر ہے سہما ہوا اپنے بھیگے پروں کو سمیٹے ہوئے

    ذہن میں ایک منظر ہے چپکا ہوا جیسے مہمان خانے میں ہو پینٹنگ

    چاند کے گورے مکھڑے پہ الجھی گھٹا آنکھ بھیگی ہوئی لب ہیں سلگے ہوئے

    آنکھ میں جگمگاتی ہوئی خواہشیں نیم شب شرم کی جھالریں بن گئیں

    کامنائیں دلہن بن کے اترا رہیں کارچوبی شرارہ سنبھالے ہوئے

    میرے بستر پہ کرچیں ہیں تنہائی کی خواب ٹوٹے ہوئے خشک آنکھوں میں ہیں

    جذب جو کر سکے اب وہ آنچل نہیں اشک ڈرتے ہیں گھر سے نکلتے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے