چند پابند سلاسل ہوئے آزاد اب کے
چند پابند سلاسل ہوئے آزاد اب کے
جانے دیوانوں پہ کیا آئے گی افتاد اب کے
جن کی یک جہتیٔ احساس تھی آئین جنوں
ہیں وہی لوگ تو مجموعۂ اضداد اب کے
یوں اڑایا گیا ارباب محبت کا مذاق
ہو گئے ہم ہوس نام میں برباد اب کے
ہم نے بیداریٔ تحریک مسرت کے لیے
ہر رگ جاں پہ رکھا دشنۂ فریاد اب کے
ان فضاؤں میں بجھے سیکڑوں خورشید مگر
خیر سے چپ ہیں شب مرگ کے نقاد اب کے
اور تو کچھ نہ رہا اہل وفا کے بس میں
نذر کو لائے ہیں بھولی ہوئی اک یاد اب کے
دیر سے سوچ میں ہے عشرت پرویز عروجؔ
جانے کس طرح اٹھے تیشۂ فرہاد اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.