چپہ چپہ دو جہاں کا نور سے معمور ہے
چپہ چپہ دو جہاں کا نور سے معمور ہے
چشم بینا ہو تو ہر ذرہ چراغ طور ہے
پردہ ہائے چشم میں وہ جلوۂ مستور ہے
آج میری ہر نظر برق جمال طور ہے
ہر طرف سے آرزوئے دل مری محصور ہے
یعنی ہر ارمان پر اک بے کسی مامور ہے
دشت ایمن ہے نہ موسیٰ ہیں نہ کوہ طور ہے
ہاں تری بندہ نوازی آج تک مشہور ہے
کس قدر نازک تخیل ہے جنون شوق کا
مجھ سے ہر منزل پہ کہتا ہے کہ منزل دور ہے
وہ تمنا وسعت کونین جس کو تنگ تھی
ایک گوشہ میں دل مایوس کے محصور ہے
یہ عجب انداز ہے حسن تجلی ریز کا
ہر نظر میں جلوہ گر ہر آنکھ سے مستور ہے
آج مجھ کو بے نیاز ہر دو عالم کر دیا
ذرہ ذرہ میرے دل کا عشق کا مشکور ہے
راہ سے میں ہٹ گیا یا آ گئی منزل قریب
آج ضبط مستقل کیوں آہ پر مجبور ہے
ہو نہ ہو اب ان کے آنے کی خبر آنے کو ہے
اشک تو تھمتے نہیں ہیں دل مگر مسرور ہے
ان کی قسمت اشک جن کے رات دن تھمتے نہیں
آہ وہ بیکس جو ضبط آہ پر مجبور ہے
دل مرا منت پذیر لطف کیوں ہو اے منیرؔ
حسن ہے مغرور لیکن عشق بھی غیور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.