چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
چراغ اپنی تھکن کی کوئی صفائی نہ دے
وہ تیرگی ہے کہ اب خواب تک دکھائی نہ دے
مسرتوں میں بھی جاگے گناہ کااحساس
مرے وجود کو اتنی بھی پارسائی نہ دے
بہت ستاتے ہیں رشتے جو ٹوٹ جاتے ہیں
خدا کسی کو بھی توفیق آشنائی نہ دے
میں ساری عمر اندھیروں میں کاٹ سکتا ہوں
مرے دیوں کو مگر روشنی پرائی نہ دے
اگر یہی تری دنیا کا حال ہے مالک
تو میری قید بھلی ہے مجھے رہائی نہ دے
دعا یہ مانگی ہے سہمے ہوئے مورخ نے
کہ اب قلم کو خدا سرخ روشنائی نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.