Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چراغ دوش ہوا پہ روشن کھڑے ہوئے تھے

محور سرسوی

چراغ دوش ہوا پہ روشن کھڑے ہوئے تھے

محور سرسوی

MORE BYمحور سرسوی

    چراغ دوش ہوا پہ روشن کھڑے ہوئے تھے

    کمال یہ ہے قضا کے سر پر چڑھے ہوئے تھے

    فلک کے دامن پہ جو ستارے چمک رہے ہیں

    ہماری چوکھٹ پہ سر بہ سجدہ پڑے ہوئے تھے

    نئے شجر کھلکھلا رہے تھے خزاں کی رت میں

    قدیمی پیڑوں کے تازہ پتے جھڑے ہوئے تھے

    کسی کی غربت کا نور رخ سے چھلک رہا تھا

    کسی کی بالی میں ہیرے موتی جڑے ہوئے تھے

    وہاں پہ صبر و رضا نے خیمے لگائے اپنے

    جہاں پہ ظلم و ستم کے پرچم گڑے ہوئے تھے

    ہمارے زخموں سے مکھیوں نے مزے اٹھائے

    کچھ عہد ماضی کے گھاؤ اب تک سڑے ہوئے تھے

    مہاجروں کو پتا ہے اپنے وطن کی قیمت

    یہ وہ پرندے ہیں جو یہاں پر بڑے ہوئے تھے

    اسی نے پہلا قدم بغاوت کی سمت رکھا

    وہ جس کی الفت کے تیر دل میں گڑے ہوئے تھے

    اجل سے ملنے کی آرزو میں جناب محورؔ

    شراب خانے میں زندگی سے لڑے ہوئے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے