چراغ آرزو ہے اور میں ہوں
چراغ آرزو ہے اور میں ہوں
وفا کی جستجو ہے اور میں ہوں
وہ چپ ہے اور میں خاموش لیکن
عجب سی گفتگو ہے اور میں ہوں
فلک کا شمس تو بس اک گماں ہے
میرے دل کا لہو ہے اور میں ہوں
فقط دو لوگ ہیں سارے جہاں میں
اے میرے یار تو ہے اور میں ہوں
بہت ہی دور وہ رہتا ہے پھر بھی
نظر کے رو بہ رو ہے اور میں ہوں
نہیں ہوتا وہ گر ہم بھی نہ ہوتے
وہی تو کو بہ کو ہے اور میں ہوں
اسی کا عکس ہے سارے جہاں میں
وہ میرے چار سو ہے اور میں ہوں
کہاں تنہا ہوں جیون کے سفر میں
انا ہے ضد ہے خو ہے اور میں ہوں
مجھے لگتا ہے وہ میرے ہی جیسا
کوئی تو ہو بہ ہو ہے اور میں ہوں
تمہارے عشق کے گلشن میں صاحب
بڑی رنگت ہے بو ہے اور میں ہوں
سفر ہے صاحبہؔ تخلیق کا یہ
غزل کی آبرو ہے اور میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.