چراغ درد کبھی یوں بجھے بجھے تو نہ تھے
چراغ درد کبھی یوں بجھے بجھے تو نہ تھے
ہم اپنے آپ سے اتنے کھنچے کھنچے تو نہ تھے
فسون چشمۂ سیل رواں کی عمر دراز
ان آنسوؤں میں سمندر رکے رکے تو نہ تھے
شب فراق ان آنکھوں میں کٹ گئی ہوگی
ملے وہ کل بھی تھے لیکن تھکے تھکے تو نہ تھے
وہ سانس لیتی ہوئی تشنگی وہ نہر فرات
لبوں پہ پیاس کے دریا تھمے تھمے تو نہ تھے
وہ آنکھ اب بھی سمجھتی ہے اجنبی ہم کو
مگر ہم اہل نظر یوں نئے نئے تو نہ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.