چراغ دید جلاؤ کہ خواب لرزاں ہیں
چراغ دید جلاؤ کہ خواب لرزاں ہیں
دھوئیں سے شعلہ جگاؤ کہ خواب لرزاں ہیں
کوئی غزل کوئی نغمہ کوئی بہار کا گیت
فضائے غم کو سناؤ کہ خواب لرزاں ہیں
حیات جبر مسلسل سہی مگر اس وقت
رباب و ساز اٹھاؤ کہ خواب لرزاں ہیں
بہ نام تشنگی لاؤ کوئی دہکتا ایاغ
یہ سرد رات جلاؤ کہ خواب لرزاں ہیں
کرم کا مہر و محبت کا ذکر کیا اب تو
ستم کے ناز اٹھاؤ کہ خواب لرزاں ہیں
افق پہ زیست کے ہنگام آرزوئے وصال
کا ماہتاب سجاؤ کہ خواب لرزاں ہیں
یہ پل صراط تمنا کی سخت راہیں ہیں
قدم سنبھل کے اٹھاؤ کہ خواب لرزاں ہیں
- کتاب : Aatish Zeer-e-paa (Pg. 177)
- Author : Sajidah Zaidi
- مطبع : Sajidah Zaidi, Aligarah (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.