چراغ جاں ہم بتاؤ کب تک جلا کے رکھیں
چراغ جاں ہم بتاؤ کب تک جلا کے رکھیں
دئیے پہ احسان کتنے آخر ہوا کے رکھیں
ہمیں جو بگڑا ہوا سمجھتا ہے لاکھ سمجھے
ہمیں تمہارے جہان سے کیوں بنا کے رکھیں
اٹھا لیا ہے جو جام ہم نے تو تھمنا کیسا
اب آپ اپنی نصیحتیں سب اٹھا کے رکھیں
تم آج فرصت میں ہو یا الجھی ہوئی ہو جاناں
ہم آج خود کو مٹا دیں یا پھر بچا کے رکھیں
اگر نہ آنا ہے آج تم کو تو سو لیں ہم بھی
جو خواب میں آ رہے ہو پلکیں بچھا کے رکھیں
اسے سنا دیں غزل کہی ہے جو روٹھ اس سے
یا ہم لبوں پر خموشیوں کو سجا کے رکھیں
جو آپ نا آشنا ہیں ہم سے تو شرم کیسی
ہیں آشناؔ تو حضور دل سے لگا کے رکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.