چراغ نور تھامے دشت سے جگنو نکل آئے
چراغ نور تھامے دشت سے جگنو نکل آئے
پلٹ کر دیکھ لیں شاید کوئی پہلو نکل آئے
تمہارے ہجر میں پتھرا گئی ہے آنکھ ساون کی
ملو ہم سے کہ یوں شاید کوئی آنسو نکل آئے
ہمہ تن رقص رہتا ہوں یہی میں سوچ کے شاید
تمنا سوز صحرا سے کوئی آہو نکل آئے
یہ کوئے یار ہے کوئی کرشمہ ہو بھی سکتا ہے
اگر اس حبس میں اس سمت سے خوشبو نکل آئے
جکڑ رکھا ہے پورے زور سے کس نے شکنجے میں
مجھے لگتا ہے تیری یاد کے بازو نکل آئے
انائیں ترک کرنے کا صفیؔ بس ایک رستہ ہے
ادھر سے میں اگر نکلوں ادھر سے تو نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.