چراغ شام ہی تنہا نہیں ہے
ہوا میں نے بھی گھر دیکھا نہیں ہے
وہ بادل ہے مگر اس دشت جاں پر
ابھی دل کھول کر برسا نہیں ہے
محبت اک حصار بے نشاں ہے
لہو میں دائرہ بنتا نہیں ہے
بکھرتی جا رہی ہوں اور خوش ہوں
سمٹنے میں کوئی سچا نہیں ہے
خوشا اے روئے شاخ سبز تجھ پر
سراب آئینہ کھلتا نہیں ہے
تجھے دیکھا ہے جب سے شام آلودہ
مری آنکھوں میں دن اترا نہیں ہے
میں کیوں دیکھوں ہجوم مہر و مہ کو
مری تنہائیوں میں کیا نہیں ہے
نہیں جاتے ہیں دکھ اب آ کے گھر سے
کہ یہ آنا ترا آنا نہیں ہے
بھٹک جائیں گی راتیں جس کے ہاتھوں
ابھی اس خواب کا چرچا نہیں ہے
زباں گم تھی اثر کے ذائقوں میں
ترا مجرم لب گویا نہیں ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 243)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.