Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چراغ شام جو روشن ہوا حویلی میں

ظہور چوہان

چراغ شام جو روشن ہوا حویلی میں

ظہور چوہان

MORE BYظہور چوہان

    چراغ شام جو روشن ہوا حویلی میں

    کسی کی یاد کا دفتر کھلا حویلی میں

    اسی کا چہرہ مجھے ہر طرف دکھائی دیا

    وہ جس کی گونج رہی تھی صدا حویلی میں

    نہ تو نہ یاد تری تھی تو اتنے برسوں تک

    کسے میں ڈھونڈھتا پھرتا رہا حویلی میں

    کئی دنوں سے تو دیوار و در بھی ہیں خاموش

    کسی کا جیسے کوئی مر گیا حویلی میں

    عجیب بات ہے بنیاد رکھنے والوں کو

    یہاں کوئی بھی نہیں جانتا حویلی میں

    مرے بزرگوں نے ہجرت کے وقت دیکھا تھا

    وہ ایک خواب کہیں کھو گیا حویلی میں

    پہاڑ حوصلے والوں کا دم بھی گھٹتا تھا

    مگر یہ دیکھ میں تنہا جیا حویلی میں

    ادھر ادھر کے سبھی لوگ سوئے آخر کار

    گزشتہ عہد مگر جاگ اٹھا حویلی میں

    کسی کا عکس ہے یا کوئی خواب اترا ہے

    ظہورؔ ہونے لگا ہے یہ کیا حویلی میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے