چراغ شام جو روشن ہوا حویلی میں
چراغ شام جو روشن ہوا حویلی میں
کسی کی یاد کا دفتر کھلا حویلی میں
اسی کا چہرہ مجھے ہر طرف دکھائی دیا
وہ جس کی گونج رہی تھی صدا حویلی میں
نہ تو نہ یاد تری تھی تو اتنے برسوں تک
کسے میں ڈھونڈھتا پھرتا رہا حویلی میں
کئی دنوں سے تو دیوار و در بھی ہیں خاموش
کسی کا جیسے کوئی مر گیا حویلی میں
عجیب بات ہے بنیاد رکھنے والوں کو
یہاں کوئی بھی نہیں جانتا حویلی میں
مرے بزرگوں نے ہجرت کے وقت دیکھا تھا
وہ ایک خواب کہیں کھو گیا حویلی میں
پہاڑ حوصلے والوں کا دم بھی گھٹتا تھا
مگر یہ دیکھ میں تنہا جیا حویلی میں
ادھر ادھر کے سبھی لوگ سوئے آخر کار
گزشتہ عہد مگر جاگ اٹھا حویلی میں
کسی کا عکس ہے یا کوئی خواب اترا ہے
ظہورؔ ہونے لگا ہے یہ کیا حویلی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.