چراغ تنفس بجھا چاہتا ہے
چراغ تنفس بجھا چاہتا ہے
خدا جانے اب کیا خدا چاہتا ہے
یہاں جو کسی کا بھلا چاہتا ہے
زمانہ اسی کا برا چاہتا ہے
مبارک ہو تم کو ضیا پاش راتیں
مرا گھر فقط اک دیا چاہتا ہے
نہیں کوئی رکتا شجر ہو جو سوکھا
پرندہ بھی سایہ گھنا چاہتا ہے
بہت ہو چکی ہیں محبت کی باتیں
ادب آج لہجہ نیا چاہتا ہے
کنارے پہنچنا ضروری ہے ساحلؔ
سمندر میں طوفاں اٹھا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.