چراغ عشق کے دل میں جلائے جاتے ہیں
چراغ عشق کے دل میں جلائے جاتے ہیں
بڑے ہی شوق سے صدمے اٹھائے جاتے ہیں
انہیں سکون ملے اک یہی تمنا ہے
اگرچہ ہم کو وہ جی بھر رلائے جاتے ہیں
فریب ان کی ادا اور ادا فریب لگے
یقین عشق وہ پھر بھی دلائے جاتے ہیں
بھلا دیا ہے ہمیں خیر کوئی بات نہیں
وہ یاد آ کے مگر کیوں رلائے جاتے ہیں
خوشی مناتے ہیں ہر وقت دل کے لٹنے کی
تو اہل شوق بھلا کیوں ستائے جاتے ہیں
ہیں جان میری وہی ہیں عدو وہی جاں کے
وہ باتیں غیر سے کر ظلم ڈھائے جاتے ہیں
- کتاب : آہٹ دیوان عزیز (Pg. 211)
- Author : ارشاد عزیز
- مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.