چراغ جلتے نہیں ہیں جلائے جاتے ہیں
چراغ جلتے نہیں ہیں جلائے جاتے ہیں
یہ اشک بہتے نہیں ہیں بہائے جاتے ہیں
جب ان کی بزم میں پہنچے تو یہ ہوا معلوم
یہاں چراغ نہیں دل جلائے جاتے ہیں
خزاں کے خوف سے لطف بہار کیوں چھوڑیں
یہی تو سوچ کے گل مسکرائے جاتے ہیں
شب فراق کی بے تابیاں نہ پوچھ ہمیں
کچھ ایسے زخم ہیں جو دل کو کھائے جاتے ہیں
سماں اب آ گیا سونے کا غالباً خورشیدؔ
چراغ شام کے گھر گھر بجھائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.