چراغ جو بھی جلا ہے ہوا کے سائے میں
چراغ جو بھی جلا ہے ہوا کے سائے میں
سدا رہا ہے فروزاں دعا کے سائے میں
ہمیں مٹا نہ سکے گی یہ گردش دوراں
ازل سے ہم ہیں عطائے خدا کے سائے میں
فروغ صبح کا عالم ہے وجہ مایوسی
اجالے سہمے ہیں کس بد دعا کے سائے میں
کبھی تو ہوگا بہاروں کا اس طرف کو نزول
خزاں رسیدہ چمن ہے ہوا کے سائے میں
ملی نہ توبہ کی مہلت تمام عمر کبھی
ہماری زندگی گزری خطا کے سائے میں
حجاب نالۂ شب منتشر رہے کب تک
خموشیاں بھی نہاں ہیں صدا کے سائے میں
صعوبتوں سے گریزاں ہو کس لئے اے ظفرؔ
وجود اپنا ہے جب کہ قضا کے سائے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.